Motivated Quotes

passionate
0

 

The Phenomenon of Third Man Syndrome

انسانی دماغ اللہ رب العزت کی ایک کمال تخلیق ہے. مثلاً آپ علم نفسیات کی ایک ٹرم تھرڈ مین سنڈروم کو ہی دیکھ لیں. یہ ٹرم ہمیں سب سے پہلے سر ارنسٹ شیکلٹن کی کتاب ساوتھ میں ملتی ہے جب وہ براعظم انٹارکٹکا کے جنوب میں گئے تھے اور وہاں اس منجمد براعظم میں انکا سمندری جہاز غرق ہوگیا تھا. یہاں سے انسانی بقا اور اُمید کی ایک لازوال داستان شروع ہوئی تھی.
ہمارا موضوع یہ کہانی نہیں بلکہ زندگی کی وہ اُمید ہے جہاں بظاہر سارے اسباب اس کی نفی پر جمع ہوجاتے ہیں تب انسانی دماغ عقل کو مات دے دینے والی یہ اُمید کیسے پیدا کر لیتا ہے. اسی کو تھرڈ مین سنڈروم کہا جاتا ہے. انسانی جسم کی کچھ خدود ہوتی ہیں. وہ خد جب پار ہو جائے تو مایوسی کہتی ہے تم ہار چکے ہو دیکھو اب تمہارا جسم اس پر گواہ بن گیا ہے. اپنے انجام پر راضی ہو جاو.
دماغ لیکن اگر موہوم سی اُمید بھی رکھتا ہو تب وہ ایک ڈرامہ کرتا ہے. وہ ایک فرضی کردار تخلیق کر دیتا ہے. وہ جو آپ نہیں ہوتے بھی آپ ہی ہوتے ہیں. یعنی آپ کا ایسا ہمزاد جو بھوک تکلیف درد سب کچھ سے ماورا ہوتا ہے. یہ کسی بھی قسم کے خوف کو خاطر میں نہیں لاتا نہ اسے کوئی جسمانی اذیت شکست دے سکتی ہے. یہ پھر اس سچویشن میں بقا کیلئے فیصلے شروع کر دیتا ہے.
سر ارنسٹ شیکلٹن بھی دوسرے جہاز کے سفر میں جب برفانی طوفان کی زد میں تھا تب کہتا تھا ہم تین نہیں چار لوگ تھے. ایک غیبی شخصیت ہمارے ساتھ تھی. یہی غیبی شخصیت دُنیا بھر میں بقا سے لڑتے ہر مذہب اور قوم کے ایسے افراد کو مل جاتی ہے جو موت کے سامنے کھڑے ہو کر زندگی کی کسی کمزور سی اُمید کیلئے جنگ لڑتے ہیں.
اللہ رب العزت سورۃ الحجر آیت 56 میں کہتا ہے. : قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّو" کہا اپنے رب تعالی کی رحمت سے ناامید تو صرف گمراہ اور بہکے ہوئے لوگ ہی ہوتے ہیں ۔" ہمارا یہ فانی جسم تھوڑی سی تکلیف بھی برداشت کرنے پر تیار نہیں ہوتا. جسمانی فرار کیلئے بہکاوے کیلئے مایوسی اسکا سب سے آزمودہ راستہ ہے. جب کے اُمید رحمت کا وہ دروازہ ہے جو دستک پر ایسے راستے کھول دیتا ہے جسے دیکھ کر ہی دیکھنے والوں کی عقل ششدر رے جائے.
غیبی مدد ہمارے ساتھ ہی ہوتی ہے جو نصیب ہمیشہ انکا بنتی ہے جو اپنے خوف کو شکست دینے کیلئے چھوٹی سی اُمید پر بھی کھڑے ہو جاتے ہیں.

The human brain is a marvel of Allah's creation. For instance, consider the term "Third Man Syndrome." This term is first found in Sir Ernest Shackleton's book South when he embarked on an Antarctic expedition, and his ship was lost in the frozen Antarctic. From there began a remarkable tale of human survival and hope.

Our topic isn't just a story but the essence of life, where seemingly all odds gather against hope, and yet the human brain creates a hope that defies reason. This phenomenon is termed "Third Man Syndrome." Human bodies have limitations, and when these limits are reached, despair may say, "You have failed; see, your body has borne witness against you. Accept your fate."

However, the brain, even in moments of despair, creates drama. It invents a character not present but very much real – a duplicate of yourself that transcends hunger, pain, and all limitations. It doesn't acknowledge any fear or physical agony. Instead, it initiates decisions towards survival.

Sir Ernest Shackleton, while caught in a blizzard during another expedition, said, "We were not three; we were four. An invisible presence was with us." This invisible presence is found among individuals worldwide, fighting for survival against death, standing firm against life's weakest hopes.

Allah (SWT) says in Surah Al-Hijr, verse 56: "And who despairs of the mercy of his Lord except for those astray?" Our transient body isn't ready to endure even a slight discomfort. Despair is the most tested path for physical escape. However, hope is the door of mercy that opens upon a knock, revealing paths that the observers' reason cannot fathom.

Invisible help is always with us, bestowed upon those who stand firm against their fears even with the smallest hope.

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)